سورة القصص - آیت 84

مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ خَيْرٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَى الَّذِينَ عَمِلُوا السَّيِّئَاتِ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

جو کوئی نیکی لے کر آئے گا اسے اس سے بہتر نیکی ملے گی [١١٤] اور جو برائی لے کر آئے گا تو ایسے لوگوں کو برائیوں کا اتنا ہی بدلہ ملے گا جس قدر انہوں نے کی ہوں گی۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم کے کئی گنا زیادہ ہونے اور اپنے عدل کامل کے بارے میں آگے فرماتا ہے : ﴿مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ﴾ ” جو شخص نیکی لے کر آئے گا۔“ اس میں شرط عائد کی گئی ہے عامل نیکی کے ساتھ آئے کیونکہ کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ انسان کوئی نیکی کرتا ہے اور اس نیکی کے ساتھ کچھ ایسے اعمال بھی ہوتے ہیں جو قابل قبول نہیں ہوتے یا وہ اس نیکی کو باطل کردیتے ہیں.... تو یہ شخص در حقیقت نیکی لے کر اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر نہیں ہوتا۔ (اَلْحَسَنَةُ) ” نیکی“ یہاں اسم جنس ہے جو ان تمام امور کو شامل ہے جن کا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا ہے مثلاً حقوق اللہ اور حقوق العباد سے متعلق تمام اقوال اور تمام ظاہری اور باطنی اعمال ﴿فَلَهُ خَيْرٌ مِّنْهَا﴾ ” تو اس کے لیے اس سے بہتر نیکی ملے گی‘‘ یعنی اس کی جز ازیادہ بڑی اور زیادہ جلیل القدر ہے ایک اور آیت کریمہ میں آتا ہے ﴿فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا﴾ (الانعام : 6؍26) ” اس کے لئے ویسی ہی دس نیکیاں ہیں۔ “ نیکی کا اس طرح کئی گنا ہونا لازمی امر ہے۔ بسا اوقات اس کے ساتھ کچھ اسباب مقرون ہوتے ہیں جو اس کو اور زیادہ کردیتے ہیں : ﴿وَاللّٰـهُ يُضَاعِفُ لِمَن يَشَاءُ وَاللّٰـهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ﴾ (البقرۃ: 2؍261) ” اللہ جس کی نیکیوں کو چاہتا ہے کئی گنا کردیتا ہے، وہ بہت وسعت والا اور جاننے والا ہے۔“ اور یہ اضافہ نیکی کرنے والے کے حال، اس کے اس نیک عمل، اس عمل کے فائدے اور اس کے محل و مقام کے مطابق ہوتا ہے۔ ﴿وَمَن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ ﴾ ” اور جو شخص برائی لے آئے“ یہاں )السَّيِّئَةِ ( ” برائی“ سے مراد ہر وہ کام ہے جس کو شرع نے حرام ٹھہرا کر اس سے روک دیا ہو ﴿فَلَا يُجْزَى الَّذِينَ عَمِلُوا السَّيِّئَاتِ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ ” تو ایسے لوگوں کو برائیوں کا اتنا ہی بدلہ ملے گا جس قدر انہوں نے کی ہوں گی“ یہ آیت کریمہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی مانند ہے : ﴿ مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا وَمَن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَىٰ إِلَّا مِثْلَهَا وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ﴾ )الانعام : 6؍160)” جو کوئی اللہ کے حضور ایک نیکی لے کر آئے گا تو اس کے لئے ویسی ہی دس نیکیاں ہیں اور جو کوئی ایک برائی لے کر حاضر ہوگا تو اس کو صرف اتنی ہی سزا ملے گی جتنی اس نے برائی کی ہے اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ “