فَخَسَفْنَا بِهِ وَبِدَارِهِ الْأَرْضَ فَمَا كَانَ لَهُ مِن فِئَةٍ يَنصُرُونَهُ مِن دُونِ اللَّهِ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُنتَصِرِينَ
پھر ہم نے قارون اور اس کے گھر کو (سب کچھ) زمین میں دھنسا دیا [١١٠] تو اس کے حامیوں کی کوئی جماعت ایسی نہ تھی جو اللہ کے مقابلہ میں اس کی مدد کرتی اور نہ ہی وہ خود بدلہ لے سکا۔
جب قارون کی سرکشی اور فخر کی حالت انتہا کو پہنچ گئی اور اس کے سامنے دنیا پوری طرح آراستہ ہوگئی اور دنیا نے اس کو بے انتہا تکبر اور غرور میں ڈال دیا تو اس کو اچانک عذاب نے آلیا۔ ﴿فَخَسَفْنَا بِهِ وَبِدَارِهِ الْأَرْضَ ﴾ ” پس ہم نے سزا کے طور پر اس کو اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا“ سزا اس کے عمل کی جنس میں سے تھی۔ جس طرح وہ اپنے آپ کو اللہ کے بندوں سے بلند سمجھتا تھا اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اسے، اس کے گھر اور مال و دولت سمیت، جس نے سے فریب میں مبتال کر رکھا تھا، انتہائی پستیوں میں اتار دیا ﴿ فَمَا كَانَ لَهُ مِن فِئَةٍ﴾ ” اس کی کوئی جماعت نہ تھی۔‘‘ یعنی کوئی جماعت، گروہ، خدام اور افواج نہ تھیں ﴿ يَنصُرُونَهُ مِن دُونِ اللّٰـهِ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُنتَصِرِينَ﴾ ” اللہ کے سوا جو اس کی مدد کرتی اور نہ وہ بدلہ لے سکا۔“ یعنی عذاب الٰہی آپہنچا کسی نے اس کی مدد کی نہ وہ کسی سے مدد حاصل کرسکا۔