سورة القصص - آیت 77

وَابْتَغِ فِيمَا آتَاكَ اللَّهُ الدَّارَ الْآخِرَةَ ۖ وَلَا تَنسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا ۖ وَأَحْسِن كَمَا أَحْسَنَ اللَّهُ إِلَيْكَ ۖ وَلَا تَبْغِ الْفَسَادَ فِي الْأَرْضِ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو مال و دولت اللہ نے تجھے دے رکھا ہے اس سے آخرت کا گھر بنانے کی فکر کرو [١٠٣] اور دنیا میں بھی اپنا حصہ فراموش نہ کرو اور لوگوں سے ایسے ہی احسان کرو جیسے اللہ تمہارے ساتھ بھلائی کی ہے۔ اور ملک میں فساد پیدا کرنے کی کوشش نہ کرو کیونکہ اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَابْتَغِ فِيمَا آتَاكَ اللّٰـهُ الدَّارَ الْآخِرَةَ﴾ یعنی تجھے آخرت کے لئے ایسے مالی وسائل حاصل ہیں جو دوسروں کو حاصل نہیں لہٰذا ان وسائل کے ذریعے سے وہ کچھ طلب کر جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، اللہ کی راہ میں صدقہ کر محض لذات و شہوات کے حصول پر اقتصار نہ کر ﴿ وَلَا تَنسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا ﴾ ” اور دنیا سے اپن حصہ نہ بھلا۔“ ہم تجھے یہ نہیں کہتے کہ تو اپنا سارا مال صدقہ کر دے اور خود ضائع ہوجا، بلکہ اپنی آخرت کے لئے خرچ کر اور اپنی دنیا سے اس طرح فائدہ اٹھا جس سے تیرے دین کو نقصان پہنچے نہ تیری آخرت خراب ہو۔ ﴿وَأَحْسِن﴾ ”اور بھلائی کر“ اللہ تعالیٰ کے بندوں سے ﴿ كَمَا أَحْسَنَ اللّٰـهُ إِلَيْكَ﴾ ” جیسے اللہ تعالیٰ نے (تجھے یہ مال و دولت عطا کر کے) تیرے ساتھ بھلائی کی ہے۔“ ﴿وَلَا تَبْغِ الْفَسَادَ فِي الْأَرْضِ﴾ اور تکبر کے ساتھ، اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں اور منعم کو فراموش کر کے نعمتوں میں مشغول ہو کر زمین میں فساد برپا نہ کر ﴿إِنَّ اللّٰـهَ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ﴾ ” کیونکہ اللہ فساد کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔“ ملکہ فساد برپا کرنے پر انہیں سخت سزا دیتا ہے۔