سورة القصص - آیت 68

وَرَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَيَخْتَارُ ۗ مَا كَانَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ ۚ سُبْحَانَ اللَّهِ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور آپ کا پروردگار! جو چاہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہے (اپنے کام کے لئے) [٩٢] منتخب کرلیتا ہے۔ انھیں اس کا کچھ اختیار [٩٣] نہیں۔ اللہ تعالیٰ پاک ہے اور جو کچھ یہ شریک بناتے ہیں اس سے وہ بالاتر ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ ذکر فرماتا ہے کہ اس نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا پھر ان میں اپنی مشیت نافذ کی اور وہ اپنے اختیار میں متفرد ہے۔ وہ اشخاص، او امر، ازمان اور اماکن میں سے جو چاہتا ہے چن کر مختص کرلیتا ہے کسی کو اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں۔ اللہ تعالیٰ ان تمام شریکوں، مددگاروں، اولاد اور بیوی وغیرہ سے منزہ اور مبرا ہے جنہیں یہ مشرکین اس کا شریک ٹھہراتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان تمام امور کو خوب جانتا ہے جنہیں یہ اپنے سینوں میں چھپاتے ہیں اور جنہیں یہ ظاہر کرتے ہیں۔ وہ اکیلا ہی دنیا و آخرت میں اپنی صفات جمال و کمال اور اپنی مخلوق پر احسان و اکرام کی بناء پر مستحق عبادت اور لائق ستائش ہے۔ وہی دنیا و آخرت میں فیصلے کرنے والا ہے، دنیا میں اپنے حکم کو فی و قدری کے مطابق فیصلے کرتا ہے جو تمام مخلوق میں جاری و ساری ہیں اور وہ اپنے حکم دینی کے مطابق فیصلے کرتا ہے جس سے تمام شرائع او امر و نواہی وجود میں آتے ہیں۔ وہ آخرت میں بھی اپنے حکم قدری و جزائی کے مطابق فیصلے کرے گا۔