فَأَمَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَعَسَىٰ أَن يَكُونَ مِنَ الْمُفْلِحِينَ
البتہ جس شخص نے توبہ کرلی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کئے تو امید ہے [٩١] کہ وہ فلاح پاسکے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ مخلوق سے ان کے معبود اور ان کے رسولوں کے بارے میں اپنے سوال کا ذکر کرنے کے بعد اس طریق کا ذکر کرتا ہے جس کے ذریعے سے بندہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچ سکتا ہے۔ بے شک صرف وہی شخص نجات حاصل کرسکتا ہے جو شرک اور معاصی سے توبہ کرتا ہے، اللہ تعالیٰ پر ایمان لاتا ہے، اس کی عبادت کرتا ہے، اس کے رسولوں پر ایمان لاتا ہے، ان کی تصدیق کرتا ہے، نیک عمل کرتا ہے اور اپنے اعمال میں رسولوں کی اتباع کرتا ہے۔ ﴿فَعَسَىٰ أَن يَكُونَ ﴾ ” پس امید ہے کہ وہ ہوں“ یعنی وہ لوگ جن میں یہ تمام خصائل جمع ہیں۔ ﴿مِنَ الْمُفْلِحِينَ﴾ ” کامیاب ہونے والوں میں سے“۔ اپنا مطلوب و مقصود حاصل کرنے اور خوف سے نجات پانے میں کامیاب ہونے والے۔ پس متذکرہ بالا امور کے بغیر فلاح کا کوئی راستہ نہیں۔