فَعَمِيَتْ عَلَيْهِمُ الْأَنبَاءُ يَوْمَئِذٍ فَهُمْ لَا يَتَسَاءَلُونَ
تو اس دن انھیں (جواب دینے کو) کوئی بات بھی سجھائی نہ دے گی۔ نہ ہی وہ آپس میں ایک دوسرے سے [٩٠] کچھ پوچھ سکیں گے۔
﴿فَعَمِيَتْ عَلَيْهِمُ الْأَنبَاءُ يَوْمَئِذٍ فَهُمْ لَا يَتَسَاءَلُونَ﴾ یعنی انہیں اس سوال کا جواب بن نہیں پڑے گا اور نہ انہیں صواب کا راستہ ہی ملے گا اور یہ بھی اچھی طرح معلوم ہے کہ اس مقام پر صریح اور صحیح جواب دیئے بغیر ان کی جان نہیں چھوٹے گی۔ یعنی اپنے احوال کے مطابق انہیں بتانا پڑے گا کہ انہوں نے ایمان اور اطاعت کے ساتھ رسولوں کی آواز پر لبیک کہی تھی، مگر جب انہیں اپنے رسولوں کو جھٹلانے کے رویے، ان کے ساتھ اپنے عناد اور ان کے احکام کی مخالفت کے بارے میں معلوم ہوگا تو وہ کچھ نہیں بولیں گے اور نہ ایک دوسرے سے پوچھ سکیں گے کہ کیا جواب دیں خواہ جواب جھوٹا ہی کیوں نہ ہو۔