وَيَوْمَ يُنَادِيهِمْ فَيَقُولُ أَيْنَ شُرَكَائِيَ الَّذِينَ كُنتُمْ تَزْعُمُونَ
جس دن اللہ انھیں پکارے گا اور ان سے پوچھے گا: کہاں ہیں وہ جنہیں تم میرا [٨٥] شریک سمجھا کرتے تھے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ وہ قیامت کے روز خلائق سے چند سوال کرے گا: 1۔۔۔ اصولی چیزوں کے بارے میں سوال کرے گا۔ 2۔۔۔ اللہ تعالیٰ ان سے اپنی عبادت کے بارے میں سوال کرے گا۔ 3۔۔۔ اور انہوں نے اس کے رسولوں کو کیا جواب دیا اس بارے میں سوال کرے گا۔ چنانچہ فرمایا : ﴿يَوْمَ يُنَادِيهِمْ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ ان مشرکین کو پکار کر کہے گا جنہوں نے اس کے شریک بنائے، وہ ان کی عبادت کرتے رہے، جلب منفعت اور دفع ضرر میں ان پر امیدیں رکھتے رہے۔ اللہ تعالیٰ مخلوقات کے سامنے انہیں اس لئے پکار کر کہے گا تاکہ ان کے سامنے ان کے معبودوں کی بے بسی اور خود ان کی گمراہی ظاہر ہوجائے۔ ﴿فَيَقُولُ أَيْنَ شُرَكَائِيَ ﴾ ” پس وہ )اللہ تعالیٰ( فرمائے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں؟“ حالانکہ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں اللہ تعالیٰ کی یہ ندا ان کے زعم اور ان کی بہتان طرازی پر طنز کے طور پر ہوگی، اس لئے فرمایا : ﴿الَّذِينَ كُنتُمْ تَزْعُمُونَ ﴾ ” جن کا تمہیں دعویٰ تھا“۔ تمہارے مزعومہ معبود اپنی ذات کے ساتھ کہاں ہیں اور کہاں ہے ان کی نفع دینے اور نقصان دینے کی طاقت؟