وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ مِن بَعْدِ مَا أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ الْأُولَىٰ بَصَائِرَ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ
پہلی نسلوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہم نے موسیٰ کو کتاب دی۔ جس میں لوگوں کے لئے بصیرت افروز دلائل، ہدایت اور حمت تھی [٥٦] تاکہ وہ سبق حاصل کریں
﴿وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ ﴾ ” اور ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو کتاب عطا کی۔“ اس سے مراد تو رات ہے ﴿مِن بَعْدِ مَا أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ الْأُولَىٰ﴾ ” پہلے زمانے کے لوگوں کو ہلاک کرنے کے بعد۔“ وہ لوگ جن کا خاتمہ تمام لوگوں کو یعنی فرعون اور اس کی افواج کو ہلاک کرکے کیا گیا۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ نزول تورات کے بعد قوموں کی ہلاکت عامہ کی سزا منقطع ہوگئی اور کفار کے خلاف جہاد بالسیف مشروع ہوا۔ ﴿بَصَائِرَ لِلنَّاسِ﴾ ” لوگوں کے لئے بصیرت افروز دلائل“ اس سے مراد کتاب اللہ ہے جو اللہ تبارک و تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام پر نازل فرمائی جس میں لوگوں کے لئے بصیرت ہے، یعنی اس میں ایسے اصول بیان کئے گئے ہیں جن کے ذریعے سے وہ دیکھ سکتے ہیں کہ کیا چیز ان کو فائدہ دیتی ہے اور کیا چیز ان کو نقصان دیتی ہے۔ پس اس سے نافرمان پر اللہ تعالیٰ کی حجت قائم ہوجاتی ہے اور مومن اس سے فائدہ اٹھاتا ہے تب یہ کتاب مومن کے حق میں رحمت اور اس کے لئے راہ راست کی طرف راہنمائی ہے۔ بنا بریں فرمایا : ﴿وَهُدًى وَرَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ﴾ ” اور ہدایت اور رحمت بنا کر، تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں“ جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان اخبار غیب سے آگاہ فرمایا تو پھر بندوں کو متنبہ کیا کہ یہ خبریں محض اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس وحی الہٰی کے سوا کوئی ایسا ذریعہ نہیں جس سے وہ یہ خبریں حاصل کرسکیں۔