وَجَاءَ رَجُلٌ مِّنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ يَسْعَىٰ قَالَ يَا مُوسَىٰ إِنَّ الْمَلَأَ يَأْتَمِرُونَ بِكَ لِيَقْتُلُوكَ فَاخْرُجْ إِنِّي لَكَ مِنَ النَّاصِحِينَ
اور (اس واقعہ کے بعد) ایک شخص شہر کے پرلے کنارے سے دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا : ’’موسیٰ ! اہل دربار تیرے متعلق [٣٠] مشورہ کر رہے ہیں کہ تمہیں قتل کر ڈالیں لہٰذا یہاں سے نکل جاؤ۔ میں یقیناً تمہارا خیرخواہ ہوں‘‘
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَجَاءَ رَجُلٌ مِّنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ يَسْعَىٰ ﴾ ” اور ایک شخص شہر کی پرلی طرف سے دوڑتا ہوا آیا۔“ یعنی موسیٰ علیہ السلام سے خیر خواہی کی بنا پر اور اس خوف سے کہ کہیں موسیٰ علیہ السلام کو خبر ہونے سے پہلے ہی نہ پکڑ لیں ﴿قَالَ يَا مُوسَىٰ إِنَّ الْمَلَأَ يَأْتَمِرُونَ بِكَ﴾ ” اس نے کہا، اے موسیٰ! بے شک فرعون کے درباری آپ کے بارے میں مشورہ کررہے ہیں“ ﴿لِيَقْتُلُوكَ فَاخْرُجْ ﴾ ” تاکہ آپ کو مار ڈالیں، پس آپ نکل جائیں۔“ یعنی شہر سے فرار ہوجائیں ﴿ إِنِّي لَكَ مِنَ النَّاصِحِينَ ﴾ ” میں آپ کا انتہائی خیر خواہ انسان ہوں۔ “