فَأَصْبَحَ فِي الْمَدِينَةِ خَائِفًا يَتَرَقَّبُ فَإِذَا الَّذِي اسْتَنصَرَهُ بِالْأَمْسِ يَسْتَصْرِخُهُ ۚ قَالَ لَهُ مُوسَىٰ إِنَّكَ لَغَوِيٌّ مُّبِينٌ
پھر دوسرے دن صبح سویرے، ڈرتے ڈرتے اور خطرے کو بھانپتے ہوئے شہر میں داخل ہوئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہی شخص جس نے کل ان سے مدد مانگی تھی (آج پھر) ان سے فریاد طلب کر رہا ہے۔ موسیٰ نے جواب : تو تو صریح [٢٨] گمراہ شخص ہے۔
جب موسیٰ )علیہ السلام( کے ہاتھ سے وہ شخص قتل ہوگیا جو آپ کے دشمن گروہ سء تعلق رکھتا تھا ﴿فَأَصْبَحَ فِي الْمَدِينَةِ خَائِفًا يَتَرَقَّبُ ﴾ ” تو وہ صبح کے وقت شہر میں ڈرتے ڈرتے داخل ہوئے۔“ کہ آیا آل فرعون کو اس قتل کے بارے میں علم ہوا ہے یا نہیں؟۔۔۔ اور آپ کو خوف صرف اس لئے تھا کہ وہ جانتے تھے کہ آپ اسرائیلیوں میں سے ہیں اور ان حالات میں، ان کے سوا کوئی اور شخص یہ اقدام کرنے کی جرأت نہیں کرسکتا تھا۔ ابھی وہ اس حال ہی میں تھے کہ ﴿فَإِذَا الَّذِي اسْتَنصَرَهُ بِالْأَمْسِ يَسْتَصْرِخُهُ﴾ ” یکایک وہ کیا دیکھتے ہیں کہ وہ شخص جس نے کل آپ کو)اپنے دشمن کے خلاف( مدد کے لئے پکارا آج پھر )ایک اور قبطی کے خلاف( مدد کے لئے پکاررہا ہے۔“ ﴿ قَالَ لَهُ مُوسَىٰ﴾ تو موسیٰ علیہ السلام نے اس کے حال پر اس کو زجروتوبیخ کرتے ہوئے کہا: ﴿إِنَّكَ لَغَوِيٌّ مُّبِينٌ ﴾ یعنی تم کھلے گمراہ اور واضح طور پر برائی کے ارتکاب کی جرأت کرنے والے ہو۔