فَرَدَدْنَاهُ إِلَىٰ أُمِّهِ كَيْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلَا تَحْزَنَ وَلِتَعْلَمَ أَنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
چنانچہ (اس طرح) ہم نے موسیٰ کو اس کی والدہ ہی کی طرف لوٹا دیا تاکہ وہ [١٩] اپنی آنکھ ٹھنڈی کرے اور غمزدہ نہ رہے اور یہ جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ اکثر لوگ [٢٠] یہ بات نہیں جانتے۔
﴿فَرَدَدْنَاهُ إِلَىٰ أُمِّهِ﴾ ” پس ہم نے ان (موسیٰ علیہ السلام) کو ان کی ماں کے پاس واپس پہنچادیا۔“ جیسا کہ ہم نے اس کے ساتھ وعدہ کیا تھا۔ ﴿كَيْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلَا تَحْزَنَ﴾ ” تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غم نہ کھائیں۔“ کیونکہ اس کے پاس اس طرح پرورش پائے گا کہ وہ اس سے مطمئن اور خوش ہوگی اور اس کے ساتھ دودھ پلانے کی بہت بڑی اجرت بھی حاصل کرے گی۔ ﴿وَلِتَعْلَمَ أَنَّ وَعْدَ اللّٰـهِ حَقٌّ ﴾ ”اور یہ جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے۔“ ہم نے اس کے ساتھ جو وعدہ کیا تھا اس میں سے کچھ وعدہ پورا ہوتے اسے عیاں طور پر دکھادیا تاکہ اس سے اس کا دل مطمئن اور اس کے ایمان میں اضافہ ہو اور تاکہ وہ یہ بھی جان لے کہ ہم نے اس کی حفاظت کرنے اور اس کو رسول بنانے کا جو وعدہ کیا ہے وہ بھی ضرور پورا ہوگا۔ ﴿ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴾ ” لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ پس جب وہ کس سبب کو بے ترتیب دیکھتے ہیں تو اس حقیقت سے کم علمی کی وجہ سے، کہ جلیل القدر معاملات اور بلند مقاصد و مطالب کے حصول سے پہلے انسان کو آزمائشوں اور مشقتوں سے گزرنا پڑتا ہے، ان کا ایمان ڈول جاتا ہے۔ پس موسیٰ علیہ السلام آل فرعون کے پاس شاہی ماحول میں تربیت پاتے رہے وہ شاہی سواریاں استعمال کرتے اور شاہی لباس پہنتے تھے۔ ان کی والدہ اس پر مطمئن تھیں یہ بات تسلیم کرلی گئی تھی کہ وہ موسیٰ علیہ السلام کی رضاعی ماں ہیں۔ لہٰذا موسیٰ علیہ السلام کا )والدہ( کے ساتھ رہنے اور ان کے ساتھ مہربانی کرنے کا کسی نے انکار نہیں کیا۔ ذرا اللہ تبارک و تعالیٰ کے لطف و کرم پر غور کیجئے کہ اس نے کیسے اپنے نبی موسیٰ علیہ السلام کو ان کی بات چیت میں جھوٹ سے محفوظ رکھا اور معاملے کو ان کے لئے کتنا آسان کردیا جس کی بنا پر ماں بیٹے کے درمیان ایک تعلق قائم ہوگیا جو لوگوں کی نظر میں رضاعت کا تعلق تھا جس کی بنا پر موسیٰ علیہ السلام ان کو ماں کہتے تھے۔ اس لئے اس تعلق کے حوالے سے موسیٰ علیہ السلام اور دیگر لوگوں کا اکثر کلام صداقت اور حق پر مبنی تھا۔