وَحَرَّمْنَا عَلَيْهِ الْمَرَاضِعَ مِن قَبْلُ فَقَالَتْ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ أَهْلِ بَيْتٍ يَكْفُلُونَهُ لَكُمْ وَهُمْ لَهُ نَاصِحُونَ
اور ہم نے پہلے سے ہی موسیٰ پر دائیوں کا دودھ حرام کردیا تھا۔ اس وقت موسیٰ کی بہن نے کہا : کیا میں تمہیں ایسے گھرانے کا پتہ بتلاؤں جو تمہارے لئے اس (بچہ) کی پرورش کریں اور وہ (اس بچہ) کے خیرخواہ [١٨] بھی ہوں؟
یہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ پر اللہ تعالیٰ کا لطف و کرم تھا کہ اس نے موسیٰ علیہ السلام کو کسی عورت کا دودھ پینے سے روک دیا، چنانچہ وہ موسیٰ علیہ السلام پر ترس کھاتے ہوئے ان کو بازار میں لے آئے تاکہ شاید کوئی اسے تلاش کرتا ہوا آجائے۔ موسیٰ علیہ السلام اسی حال میں تھے کہ ان کی بہن آئی اور کہنے لگی : ﴿ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ أَهْلِ بَيْتٍ يَكْفُلُونَهُ لَكُمْ وَهُمْ لَهُ نَاصِحُونَ ﴾ ” کیا میں تمہیں ایسے گھر والے بتاؤں کہ تمہارے لئے اس (بچے) کی کفالت کریں اور اس کے خیر خواہ بھی ہوں۔“ یہ ان کی سب سے بڑی غرض و غایت تھی کیونکہ وہ اس سے بہت شدید محبت کرتے تھے اور چونکہ اللہ تعالیٰ نے تمام دودھ پلانے والیوں کو موسیٰ علیہ السلام کے لئے ممنوع کردیا تھا اس لئے انہیں ڈر تھا کہ کہیں بچہ مر نہ جائے۔ جب موسیٰ علیہ السلام کی بہن نے وہ بات کہی اور ترغیب دی کہ وہ اس گھرانے کو دودھ پلانے کے لئے منتخب کریں جو بچے کی پوری حفاظت اور مکمل کفالت کے ذمہ دار اور اس کے خیر خواہ ہیں تو انہوں نے فوراً موسیٰ علیہ السلام کی بہن کی بات مان لی اور اس گھر کا پتہ بتادیا جو بچے کو دودھ پلاسکتے تھے۔