وَتَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً وَهِيَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ ۚ صُنْعَ اللَّهِ الَّذِي أَتْقَنَ كُلَّ شَيْءٍ ۚ إِنَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَفْعَلُونَ
اس دن تو سمجھے گا کہ پہاڑ اپنی جگہ پر جمے ہوئے ہیں حالانکہ وہ بادل کی سی چال [٩٥] چل رہے ہوں گے اور یہ اللہ کی قدرت کا کرشمہ ہوگا جس نے ہر چیز کو مضبوط [٩٦] بنایا۔ بلاشبہ تم جو کام کررہے ہو وہ اس سے خبردار [٩٧] ہے
قیامت کے روز کی ہولناکی کی وجہ سے ﴿تَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً﴾ ” آپ پہاڑوں کو دیکھیں گے تو خیال کریں گے کہ وہ جامد ہیں۔“ یعنی آپ ان میں سے کوئی چیز مفقود نہ پائیں گے اور آپ سمجھیں گے کہ یہ تمام پہاڑ اپنے اپنے احوال میں باقی ہیں حالانکہ یہ شدت اور ہولناکی کی انتہا کو پہنچے ہوئے ہوں گے اور ٹوٹ پھوٹ کر اور غبار بن کر اڑجائیں گے اس لئے فرمایا : ﴿ وَهِيَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ﴾ ” اور وہ بادلوں کی چال چل رہے ہوں گے۔“ اپنی خفت اور شدت خوف کے باعث۔ ﴿صُنْعَ اللّٰـهِ الَّذِي أَتْقَنَ كُلَّ شَيْءٍ إِنَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَفْعَلُونَ﴾ ” یہ اللہ کی کاری گری ہے جس نے ہر چیز کو مضبوط بنایا، بے شک وہ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے۔“ پس وہ تمہیں تمہارے اعمال کی جزا دے گا۔