وَيَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ فَفَزِعَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَن شَاءَ اللَّهُ ۚ وَكُلٌّ أَتَوْهُ دَاخِرِينَ
اور جس دن صور پھونکا [٩٢] جائے گا تو جو کوئی بھی آسمانوں میں یا زمین میں ہوگا سب گھبرا اٹھیں گے بجز ان کے جنہیں اللہ اس ہول [٩٣] سے بچانا چاہے گا۔ اور یہ سب حقیر [٩٤] بن کر اللہ کے حضور پیش ہوجائیں گے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں کو قیامت کے دن سے، جو انہیں پیش آنے والا ہے، ڈراتا ہے یعنی اس دن انہیں جن سخت مصائب، مشقتوں اور دل کو دہلادینے والے واقعات کا سامنا کرناپڑے گا ان سے ڈراتا ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿ وَيَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ فَفَزِعَ﴾ ” اور جس دن صور پھونکا جائے گا تو گھبرا اٹھیں گے۔“ صور پھونکے جانے کی وجہ سے۔ ﴿مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ﴾ یعنی زمین و آسمان کی تمام مخلوق خوف سے کانپ اٹھے گی اور خوف کی وجہ سے جو انہیں پیش آنے والا ہے سمندر کی موجوں کی مانند ایک دوسرے سے تلاطم خیز ہوں گے ﴿إِلَّا مَن شَاءَ اللّٰـهُ﴾ سوائے ان لوگوں کے جنہیں اللہ تعالیٰ اکرام و تکریم بخش کر ثابت قدمی عطا کرے گا وہ اس گھبراہٹ سے محفوظ رکھے گا۔ ﴿وَكُلٌّ ﴾ یعنی صور پھونکے جانے کے وقت تمام مخلوق ﴿ أَتَوْهُ دَاخِرِينَ ﴾ ذلیل اور مطیع ہو کر بارگاہ رب العزت میں حاضر ہوگی جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿إِن كُلُّ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَـٰنِ عَبْدًا﴾ (مریم : 19 ؍ 93) ” زمین اور آسمان کے اندر جو بھی مخلوق ہے وہ سب رحمٰن کے حضور بندوں کی حیثیت سے حاضر ہوں گے۔“ اور اس روز مالک الملک کے حضور تذلل اور عاجزی میں رؤساء اور عوام سب برابر ہوں گے۔