وَكَانَ فِي الْمَدِينَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍ يُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ وَلَا يُصْلِحُونَ
اور اس شہر میں نو سرغنے [٤٩] تھے جو ملک میں تخریب کاریاں ہی کرتے تھے اصلاح کا کوئی کام نہ کرتے تھے۔
﴿وَكَانَ فِي الْمَدِينَةِ﴾ ” اور شہر میں تھے۔“ یعنی اسی شہر میں، جس میں صالح علیہ السلام اور ان کی اکثر قوم رہتی تھی۔ ﴿تِسْعَةُ رَهْطٍ يُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ وَلَا يُصْلِحُونَ﴾ ” نو شخص، جو ملک میں فساد برپا کرتے تھے اور اصلاح نہیں کرتے تھے“ یعنی زمین میں فساد برپا کرنا، ان کا وصف تھا اور وہ اصلاح کا کوئی کام کرتے تھے نہ اس کا وہ ارادہ رکھتے تھے وہ صالح کی دشمنی، آپ کے دین میں طعن و تشنیع اور اپنی قوم کو بھی اسی راہ پر چلانے کے لئے ہر وقت تیار رہتے تھے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰـهَ وَأَطِيعُونِ وَلَا تُطِيعُوا أَمْرَ الْمُسْرِفِينَ الَّذِينَ يُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ وَلَا يُصْلِحُونَ﴾(الشعراء :26؍152،150) ” اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو اور حد سے تجاوز کرنے والوں کی اطاعت نہ کرو وہ زمین میں فساد برپا کرتے ہیں اور اصلاح کا کوئی کام نہیں کرتے۔ “