فَلَمَّا جَاءَ سُلَيْمَانَ قَالَ أَتُمِدُّونَنِ بِمَالٍ فَمَا آتَانِيَ اللَّهُ خَيْرٌ مِّمَّا آتَاكُم بَلْ أَنتُم بِهَدِيَّتِكُمْ تَفْرَحُونَ
پھر جب وہ وفد (تحفہ لے کر) سلیمان کے پاس آیا تو سلیمان نے کہا : کیا تم مجھے مال کا لالچ دیتے ہو؟ وہ تو اللہ نے مجھے (پہلے ہی) تم سے زیادہ دے رکھا ہے۔ تمہارا یہ تحفہ تمہیں ہی مبارک ہو [٣٣] جس پر تم اترا رہے ہو۔
﴿ فَلَمَّا جَاءَ سُلَيْمَانَ ﴾ ” پس جب وہ (قاصد) سلیمان علیہ السلام کے پاس پہنچا۔“ یعنی ملکہ کے ایلچی تحائف لے کر سلیمان علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ﴿قَالَ ﴾ تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے ان کے انکار کرنے اور ان کی دعوت پر لبیک نہ کہنے پر سخت ناراض ہوتے ہوئے کہا : ﴿ أَتُمِدُّونَنِ بِمَالٍ فَمَا آتَانِيَ اللّٰـهُ خَيْرٌ مِّمَّا آتَاكُم﴾ ” کیا تم مجھے مال سے مدد دینا چاہتے ہو؟ جو کچھ اللہ نے مجھے عطا فرمایا ہے وہ اس سے بہتر ہے جو اس نے تمہیں دیا ہے۔“ تمہاری ان چیزوں کی میرے نزدیک کوئی وقعت نہیں اور نہ ان کے آنے پر مجھے کوئی خوشی ہی ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے بے شمار نعمتوں سے نواز کر ان چیزوں سے بے نیاز کردیا ہے۔ ﴿ بَلْ أَنتُم بِهَدِيَّتِكُمْ تَفْرَحُونَ ﴾ ” بلکہ تم ہی اپنے ہدیے پر اتراتے ہو۔“ تم دنیا سے محبت کی بنا پر ان تحائف پر اتراتے ہو، تمہارے پاس جو کچھ ہے وہ اس کی نسبت کہیں کم ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا کر رکھا ہے۔