قَالُوا نَحْنُ أُولُو قُوَّةٍ وَأُولُو بَأْسٍ شَدِيدٍ وَالْأَمْرُ إِلَيْكِ فَانظُرِي مَاذَا تَأْمُرِينَ
(درباری) کہنے لگے ’’ہم بڑے طاقتور اور سخت جنگ جو ہیں مگر معاملہ کا اختیار [٣٠] تو آپ ہی کو ہے۔ آپ خود ہی غور کریں کہ آپ ہمیں کیا حکم دیتی ہیں؟‘‘
﴿ قَالُوا نَحْنُ أُولُو قُوَّةٍ وَأُولُو بَأْسٍ شَدِيدٍ ﴾ ” انہوں نے کہا، ہم بڑے زور آور اور سخت جنگ جو ہیں۔“ یعنی اگر آپ سلیمان علیہ السلام کی بات کو ٹھکرا دیں اور اس کی اطاعت قبول نہ کریں تو ہم جنگ کرنے کی قوت رکھتے ہیں۔ ان کی اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس رائے کی طرف مائل ہوگئے تھے۔ اگر اس پر عمل درآمد ہوجاتا تو ان کی بہت تباہی ہوتی، پھر وہ اپنی رائے پر قائم نہ رہے بلکہ کہے لگے: ﴿ وَالْأَمْرُ إِلَيْكِ﴾ ” اور حکم آپ کے اختیار میں ہے۔“ یعنی آپ جو رائے دیں گی اسی کو اختیار کیا جائے گا کیونکہ وہ اس کی عقل مندی، حزم و احتیاط اور خیر خواہی کو جانتے تھے۔ ﴿ فَانظُرِي ﴾ ” پس دیکھئے“ یعنی غور وفکر کیجئے !﴿ مَاذَا تَأْمُرِينَ ﴾ ” آپ کیا حکم فرماتی ہیں۔ “