سورة النمل - آیت 32

قَالَتْ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَفْتُونِي فِي أَمْرِي مَا كُنتُ قَاطِعَةً أَمْرًا حَتَّىٰ تَشْهَدُونِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(یہ خط سنا کر) ملکہ کہنے لگی : ’’اے اہل دربار! میرے اس معاملہ میں مجھے مشورہ دو۔ جب تک تم لوگ میرے پاس موجود نہ ہو میں کسی معاملہ کو طے نہیں کیا کرتی۔‘‘

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ اس ملکہ کے حزم و احتیاط اور اس کی عقل مندی تھی کہ اس نے سلطنت کے بڑے بڑے لوگوں کو جمع کیا اور کہنے لگی :﴿ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَفْتُونِي فِي أَمْرِي ﴾ ” اے اہل دربار ! میرے اس معاملے میں مجھے مشورہ دو۔“ یعنی مجھے بتاؤ کہ ہم سلیمان علیہ السلام کو کیا جواب دیں کیا ہم اس کی اطاعت قبول کرلیں یا اس کے علاوہ کچھ اور کریں؟ ﴿ مَا كُنتُ قَاطِعَةً أَمْرًا حَتَّىٰ تَشْهَدُونِ ﴾ یعنی میں تمہاری رائے اور مشورہ کے بغیر اپنی صوابدید کے مطابق احکام جاری نہیں کرتی۔