وَجَحَدُوا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَا أَنفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا ۚ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ
اور انہوں نے از راہ ظلم اور تکبر انکار کردیا حالانکہ ان کے دل یقین کرچکے [١٣] تھے (کہ موسیٰ سچے ہیں) پھر دیکھئے ان مفسدوں کا کیا انجام ہوا۔
﴿ وَجَحَدُوا بِهَا ﴾ ” اور انہوں نے اس کا انکار کیا۔“ یعنی انہوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کرتے ہوئے ان سے کفر کیا۔ ﴿ وَاسْتَيْقَنَتْهَا أَنفُسُهُمْ ﴾ ” حالانکہ ان کے دل اس کو مان چکے تھے۔“ یعنی ان کا انکار کسی شک و ریب پر مبنی نہیں تھا۔ انہوں نے آیات الٰہی کی صحت کے علم اور یقین کے باوجود ان کا انکار کیا۔ ﴿ ظُلْمًا ﴾ یعنی انہوں نے اپنے رب کے حق اور خود اپنے آپ ظلم کرتے ہوئے ﴿ وَعُلُوًّا ﴾ حق اور بندوں پر غلبہ اور انبیاء و مرسلین کی اطاعت کے مقابلے میں تکبر کا اظہار کرتے ہوئے، اللہ تعالیٰ آیات کا انکار کیا۔ ﴿ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ ﴾ ” پس دیکھئے مفسدوں کا کیسا (بدترین) انجام ہوا۔“ اللہ تعالیٰ نے ان کو تباہ و برباد کردیا، ان کو سمندر میں غرق کیا، انہیں رسوا کی اور ان کی رہائش گاہوں اور مساکن کا اپنے کمزور بندوں کو وارث بنایا۔