فَلَا تَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ فَتَكُونَ مِنَ الْمُعَذَّبِينَ
پس (اے نبی) اللہ کے ساتھ کسی اور الٰہ کو نہ پکاریئے، ورنہ آپ بھی سزا پانے [١٢٦] والوں میں سے ہوجائیں گے۔
اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اصلاً اور آپ کی امت کو تبعاً غیر اللہ یعنی تمام مخلوق کو پکارنے سے روکتا ہے۔ اس لئے کہ غیر اللہ کو پکار نا عذاب دائمی اور عقوبت سرمدی کا موجب ہے کیونکہ یہ شرک ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ مَن يُشْرِكْ بِاللّٰـهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰـهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ﴾(المائدۃ: 5؍72) ’’جو کوئی اللہ کے ساتھ شرک کرے گا اللہ اس پر جنت کو حرام کردے گا اور اس کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔“ کسی کام سے روکنا دراصل اس کے مخالف کام کے کرنے کا حکم ہوتا ہے۔ اس لئے شرک سے روکنا درحقیقت عبادت میں اللہ تعالیٰ کے لئے اخلاص، اسی کے لئے محبت، اسی سے خوف، اسی سے امید، صرف اسی کے سامنے اظہار تذلل اور ہر وقت صرف اسی کی طرف رجوع کرنے کا حکم ہے۔ جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان امور کا حکم دیا جن سے آپ کے نفس کو کمال حاصل ہوتا ہے تو پھر آپ کو دوسروں کی تکمیل کے بارے میں حکم فرمایا۔