سورة الشعراء - آیت 207

مَا أَغْنَىٰ عَنْهُم مَّا كَانُوا يُمَتَّعُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

تو بھی وہ سامان عیش و عشرت جس [١٢١] سے وہ لطف اندوز ہو رہے تھے۔ ان کے کچھ کام نہ آئے گا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ مَا أَغْنَىٰ عَنْهُم مَّا كَانُوا يُمَتَّعُونَ ﴾ ” جن (لذات و شہوات) سے وہ متمتع ہوتے تھے، وہ ان کے کسی کام نہ آئیں گی۔“ یعنی کون سی چیز ان کے کام آسکتی اور انہیں کوئی فائدہ دے سکتی ہے؟ درآنحالیکہ لذتیں باطل اور مضمحل ہو کر ختم ہوگئیں اور اپنے پیچھے برے اثرات چھوڑ گئیں اور انہیں طویل مدت تک کئی گنا عذاب دیا جائے گا۔ مقصد یہ ہے کہ وہ وقوع عذاب اور اس کے مستحق ہونے سے بچیں اور رہا عذاب کا جلدی نازل ہونا یا اس کے نزول میں تاخیر ہونا، تو اس کے تحت کوئی اہمیت نہ اس کے نزدیک اس کا کوئی فائدہ۔