وَلَوْ نَزَّلْنَاهُ عَلَىٰ بَعْضِ الْأَعْجَمِينَ
اور اگر ہم اس قرآن کو کسی عجمی پر اتارتے
﴿ فَقَرَأَهُ عَلَيْهِم مَّا كَانُوا بِهِ مُؤْمِنِينَ ﴾ ” تو وہ ان (قریش) کو پڑھ کر سناتا تب بھی وہ اس پر ایمان نہ لاتے۔“ وہ کہتے کہ وہ جو کہتا ہے ہماری سمجھ میں نہیں آتا اور ہم نہیں جانتے ہیں کہ وہ کس چیز کی طرف دعوت دیتا ہے۔ اس لئے ان کو اپنے رب کی حمدو ثنا کرنی چاہیے کہ یہ کتاب ایسے شخص پر نازل ہوئی ہے جو مخلوق میں سب سے زیادہ فصیح اللسان اور عبارات واضحہ کے ذریعے سے ان کتاب کے مقاصد کی تعبیر کرنے کی سب سے زیادہ قدرت رکھنے والا اور ان کا سب سے زیادہ خیر خواہ ہے۔ پس ان کو چاہیے کہ وہ اس کی تصدیق کرنے، اس کے سامنے سرتسلیم خم کرنے اور اسے قبول کرنے میں جلدی کریں مگر کسی شبہ کے بغیر ان کا اس کتاب کو جھٹلانا، کفر وعناد کے سوا کچھ نہیں اور یہ ایک معاملہ ہے جو انبیاء کی تکذیب کرنے والی امتوں میں متواتر چلا آرہا ہے۔