سورة الشعراء - آیت 136

قَالُوا سَوَاءٌ عَلَيْنَا أَوَعَظْتَ أَمْ لَمْ تَكُن مِّنَ الْوَاعِظِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ کہنے لگے : ہمیں تو ایسا وعظ کر یا نہ کرو، ہمیں اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

انہوں نے حق کے ساتھ عناد کا مظاہرہ اور اپنے نبی کی تکذیب کرتے ہوئے کہا : ﴿سَوَاءٌ عَلَيْنَا أَوَعَظْتَ أَمْ لَمْ تَكُن مِّنَ الْوَاعِظِينَ ﴾ ”خواہ نصیحت کردیا نہ کرو، ہمارے لئے یکسان ہے۔“ یعنی سب برابر ہے۔ یہ سرکشی کی انتہاء ہے کہ جب قومیں اس حالت کو پہنچ جاتی ہیں کہ ان کے لئے اللہ تعالیٰ کے مواعظ و تذکری، جن کے سامنے پہاڑوں جیسی ٹھوس چٹانیں بھی پگھل جاتی ہیں اور عقل مندوں کے دل لخت لخت ہوجاتے ہیں، کا وجود اور عدم وجود برابر ہوں تو یہ ان کے ظلم اور بختی کی آخری حد ہے۔ تب ان کی ہدایت کی امید منقطع ہوجاتی ہے۔