أَوْ يَنفَعُونَكُمْ أَوْ يَضُرُّونَ
’’یا تمہیں کچھ فائدہ یا نقصان پہنچا سکتے [٥٠] ہیں؟‘‘
﴿أَوْ يَنفَعُونَكُمْ أَوْ يَضُرُّونَ﴾ ” یا وہ تمہیں کوئی نفع یا نقصان دے سکتے ہیں؟“ انہوں نے اقرار کیا کہ ان مذکورہ صفات میں سے کوئی بھی ان میں موجود نہیں۔ وہ پکار کو سن سکتے ہیں نہ نفع دے سکتے ہیں اور نہ نقصان۔ اس لئے جب آپ نے بتوں کو توڑا تو فرمایا : ﴿بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَـٰذَا فَاسْأَلُوهُمْ إِن كَانُوا يَنطِقُونَ﴾ (الانبیاء : 21؍63) ” بلکہ یہ سب کچھ ان کے بڑے نے کیا ہے ان سے پوچھ لو اگر یہ بول سکتے ہیں۔“ انہوں نے جواب دیا : ﴿ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا هَـٰؤُلَاءِ يَنطِقُونَ﴾ (الانبیاء : 21؍65) ” تمہیں علم ہے کہ یہ بولتے نہیں ہیں۔“ یعنی زبان حال ہی سے یہ امر ثابت ہو رہا ہے جس میں کوئی شک و شبہ اور اشکال نہیں۔ انہوں نے اپنے گمراہ آباء واجداد کی تقلید کا سہارا لیتے ہوئے کہا :