نَزَّلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَنزَلَ التَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ
اسی نے آپ پر ایسی کتاب اتاری جو حق لے کر آئی ہے اور اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ نے اس سے پیشتر لوگوں کی ہدایت کے لیے تورات اور انجیل اتاری تھی
﴿مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ﴾” جو اپنے سے پہلے کی تصدیق کرنے والی ہے“ یعنی گزشتہ کتابوں کی تائید کرتی ہے جس مسئلہ کے حق میں قرآن فیصلہ دے وہی مقبول ہے اور جس کی یہ تردید کرے وہی ناقابل قبول ہے۔ یہ ان تمام مسائل کے مطابق ہے جن پر تمام رسولوں کا اتفاق ہے۔ ان سے اس کا سچا ہونا ثابت ہوتا ہے۔ اہل کتاب جب تک قرآن پر ایمان نہ رکھیں تب تک اپنی کتابوں کو سچا نہیں مان سکتے۔ کیونکہ قرآن کا انکار ان کتابوں پر ایمان کو کالعدم کردیتا ہے۔ ﴿وَأَنزَلَ التَّوْرَاةَ﴾” اس نے (موسیٰ علیہ السلام پر) تورات“ اور عیسیٰ علیہ السلا م پر ﴿وَ الْاِنْجِيْلَ﴾ ” انجیل کو اتارا تھا“