وَلَهُمْ عَلَيَّ ذَنبٌ فَأَخَافُ أَن يَقْتُلُونِ
اور میرے ذمہ ان کا ایک جرم (بھی) ہے میں ڈرتا ہوں کہ مجھے مار ہی [١٠] نہ ڈالیں۔
﴿ وَلَهُمْ عَلَيَّ ذَنبٌ ﴾ ” اور ان لوگوں کا میرے ذمہ ایک گناہ ہے۔“ یعنی قبطی کے قتل کے ضمن میں ﴿فَأَخَافُ أَن يَقْتُلُونِ﴾” تو میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کردیں گے۔“ ﴿ قَالَ كَلَّا ﴾ ” اللہ نے فرمایا، ہرگز نہیں“ یعنی وہ تجھ کو قتل کرنے کی قدرت نہیں رکھتے۔ تم دونوں کو ہم قوت عطا کردیں گے۔ ﴿ فَلَا يَصِلُونَ إِلَيْكُمَا بِآيَاتِنَا أَنتُمَا وَمَنِ اتَّبَعَكُمَا الْغَالِبُونَ ﴾ (القصص : 28؍35) ” پس وہ ہماری نشانیوں کی وجہ سے تم دونوں تک پہنچ نہیں سکیں گے تم دونوں اور تمہارے پیروکار ہی غالب رہیں گے۔“ اسی لئے فرعون، حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ انتہائی دشمنی، آپ کی رائے کو سفاہیت قرار دینے، آپ کو اور آپ کی قوم کو گمراہی جاننے کے باوجود آپ کے قتل پر قادر نہ ہوسکا۔