وَإِذْ نَادَىٰ رَبُّكَ مُوسَىٰ أَنِ ائْتِ الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
اور (وہ واقعہ یاد کرو) جب تمہارے [٨] پروردگار نے موسیٰ کو پکارا کہ : ظالم قوم کے پاس جاؤ
اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن مجید میں موسیٰ علیہ السلام کی مدح وثنا اور ان کے واقعات کا بار بار جتنا اعادہ کیا ہے اتنا کسی اور واقعے کو بیان نہیں فرمایا کیونکہ موسیٰ علیہ السلام کا قصہ عظیم حکمتوں اور عبرتوں پر مشتمل ہے اور اس قصے میں اہل ایمان اور اہل کفر کے ساتھ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے طرز عمل کی تفصیل ہے نیز موسیٰ علیہ السلام صاحب شریعت کبریٰ اور صاحب تورات تھے جو قرآن عظیم کے بعد سب سے افضل کتاب ہے۔ فرمایا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے فضیلت والے احوال کو یاد کیجئے جب اللہ تعالیٰ نے ان کو ندادی، ان سے کلام فرمایا، ان کو نبوت سے سرفراز کیا، ان کو رسول بنا کر بھیجا اور انہیں حکم دیا ﴿ أَنِ ائْتِ الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴾ ” ظالم لوگوں کے پاس جاؤ۔‘‘ جنہوں نے زمین میں تکبر کا رویہ اختیار کر رکھا ہے اور اللہ کی مخلوق پر جبرکے ساتھ مسلط ہیں اور ان کے سردار نے ربوبیت کا دعویٰ کر رکھا ہے۔