سورة الشعراء - آیت 3
لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ أَلَّا يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
(اے نبی!) اگر یہ لوگ ایمان نہیں لاتے تو اس غم میں شاید آپ اپنے آپ کو ہلاک ہی کر [٢] ڈالیں گے
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
﴿ لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ ﴾ ” شاید کہ آپ اپنے آپ کو ہلاک کرلیں گے۔“ یعنی اپنے آپ کو ہلاکت اور مشقت میں ڈال رہے ہیں ﴿ أَلَّا يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ ﴾ ” اس وجہ سے کہ یہ لوگ ایمان کیوں نہیں لاتے؟“ یعنی ایسانہ کیجئے اور ان پر حسرت سے اپنی جان کو ختم نہ کیجئے، کیونکہ ہدایت تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ آپ کی ذمہ داری تبلیغ تھی، سو آپ نے یہ ذمہ داری ادا کردی اور اس قرآن مبین کے بعد کوئی ایسا نشان باقی نہیں کہ جسے ہم نازل کریں تاکہ یہ اس پر ایمان لے آئیں۔