وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا
اور جب انھیں اپنے رب کی آیات سے نصیحت کی جاتی ہے تو ان پر اندھے اور بہرے [٩0] ہو کر نہیں گرتے (بلکہ ان کا گہرا اثر (91) قبول کرتے ہیں)
﴿ وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ ﴾ ” اور وہ لوگ جب ان کو ان کے رب کی آیات کے ذریعے سے سمجھا جاتا ہے۔“ جن کو سننے اور جن سے راہنمائی حاصل کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ ﴿ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا ﴾ ” تو ان پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے۔“ یعنی ان سے روگردانی نہیں کرتے۔ وہ آیات الٰہی کو بہرے بن کر سنتے ہیں نہ اپنے قلب و نظر کی توجہ کو کسی دوسری طرف کرتے ہیں، جس طرح اس پر ایمان نہ لانے والوں اور اس کی تصدیق نہ کرنے والوں کا رویہ ہوتا ہے۔ ان کا آیات الٰہی کے سماع کے وقت یہ حال ہوتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ إِنَّمَا يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا الَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِهَا خَرُّوا سُجَّدًا وَسَبَّحُوا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ ﴾ (السجدۃ: 32؍15) ” ہماری آیتوں پر وہی لوگ ایمان لاتے ہیں، جنہیں یہ آیات سنا کر جب نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدہ ریز ہواتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے۔“ وہ اپنے آپ کو آیات الٰہی کا محتاج سمجھتے ہوئے انہیں قبول کرتے ہیں اور ان کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں۔