يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا
قیامت کے دن اس کا عذاب دگنا [٨٦] کردیا جائے گا اور ذلیل ہو کر اس میں ہمیشہ کے لئے پڑا رہے گا۔
پھر اس کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ ﴾ ” قیامت کے دن اس کو دگنا عذاب ہوگا، اس میں ہمیشہ رہے گا۔“ یعنی وہ اس عذاب میں ہمیشہ رہے گا ﴿ مُهَانًا ﴾ ” رسوائی کے ساتھ۔“ اس میں کوئی شک نہیں کہ جو کوئی ان تمام افعال کا ارتکاب کرتا ہے وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا اسی طرح شرک کا مرتکب بھی ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ اسی طرح ان تینوں گناہوں میں سے ہر گناہ کے ارتکاب پر سخت عذاب کی وعید ہے۔ کیونکہ یہ گناہ یا تو شرک ہے یا کبیرہ گناہ ہے۔ رہا قاتل اور زنا کار کا ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہنا تو قرآن اور سنت کی نصوص دلالت کرتی ہیں کہ وہ جہنم میں ہمیشہ نہیں رہے گا۔ اس لئے کہ تمام اہل ایمان جہنم سے نکال لئے جائیں گے، کوئی مومن جہنم میں ہمیشہ نہیں رہے گا۔ اس لئے کہ تمام اہل ایمان جہنم سے نکال لئے جائیں گے، کوئی مومن جہنم میں ہمیشہ نہیں رہے گا خواہ اس نے کتنے ہی بڑے بڑے گناہ کیوں نہ کئے ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے صراحت کے ساتھ انہیں اس لئے ذکر کیا ہے کہ یہ تینوں سب سے بڑے گناہ ہیں۔ شرک فساد ادیان، قتل فسادا بدان اور زنا فساد و عزت و ناموس ہے۔