وَتَوَكَّلْ عَلَى الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ وَسَبِّحْ بِحَمْدِهِ ۚ وَكَفَىٰ بِهِ بِذُنُوبِ عِبَادِهِ خَبِيرًا
اور اس ذات پر توکل کیجئے۔ جو (ہمیشہ سے) زندہ ہے اور اسے کبھی موت [٧١] نہیں آئے گی۔ اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کیجئے۔ وہ اپنے بندوں کے گناہوں سے خبر رکھنے کو کافی ہے۔
پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپن رب پر بھروسہ کرنے اور اسی سے مدد مانگنے کا حکم دیا، فرمایا : ﴿ وَتَوَكَّلْ عَلَى الْحَيِّ ﴾ ” اور اس زندہ پر بھروسہ کیجئے۔“ یعنی اس ہستی پر بھروسہ کیجئے جس کے لئے کامل اور مطلق زندگی ہے ﴿ الَّذِي لَا يَمُوتُ وَسَبِّحْ بِحَمْدِهِ ﴾ ” جو کبھی نہیں مرے گا اور اس کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہیے۔“ یعنی اللہ تعالیٰ کی عبادت کیجئے اور اپنی ذات اور مخلوق سے متعلق عام امور کے بارے میں اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کیجئے۔ ﴿ وَكَفَىٰ بِهِ بِذُنُوبِ عِبَادِهِ خَبِيرًا ﴾ ” اور وہ اپنے بندوں کے گناہوں سے خبر رکھنے کے لئے کافی ہے۔“ یعنی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے گناہوں سے خبردار ہے وہ انہیں ان گناہوں کی سزا دے گا۔ ان کی ہدایت کی ذمہ داری آپ پر ہے نہ ان کے اعمال کی حفاظت آپ کا فرض ہے۔ یہ تمام امور صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں ﴿ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ ﴾ ” جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے چھ دن میں پیدا کیا پھر وہ مستوی ہوا۔“ یعنی ان امور کے بعد ﴿ عَلَى الْعَرْشِ ﴾ ”عرش پر“ وہ جو تمام مخلوقات کے لئے چھت ہے اور تمام مخلوقات سے بلند، سب سے وسیع اور سب سے خوبصورت ہے۔ ﴿ الرَّحْمَـٰنُ ﴾ ” وہ رحم کرنے والا ہے“ جس کی بے پایاں رحمت ہر چیز پر سایہ کناں ہے۔ پس اللہ تعالیٰ اپنی سب سے زیادہ وسیع صفت کے ساتھ مخلوقات میں سے سب سے زیادہ وسیع مخلوق پر مستوی ہوا۔