وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا مُبَشِّرًا وَنَذِيرًا
اور (اے نبی) ہم نے تو آپ کو بس خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا [٦٩] بناکر بھیجا ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ اس نے اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لوگوں پر داروغہ بنا کر بھیجا ہے نہ انہیں فرشتہ بنایا ہے اور نہ ان کے پاس چیزوں کے خزانے ہیں اس نے تو آپ کو صرف ﴿ مُبَشِّرًا ﴾ ” خوشخبری سنانے والا“ بنا کر بھیجا ہے آپ اس شخص کو دنیاوی اور اخروی ثواب کو خوشخبری سناتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتا ہے ﴿ وَنَذِيرًا ﴾ ” اور ڈرانے والا۔“ جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا ہے اس کو دنیاوی اور اخروی سزا سے ڈراتے ہیں اور یہ اوامرونواہی میں سے ان امور کو تبیین کو مستلزم ہے جن کی بشارت دی گئی ہے اور جن سے انداز حاصل ہوتا ہے۔ اے محمد ! صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ قرآن اور ہدایت پہنچانے پر ان سے کسی اجر کا مطالبہ نہیں کرتے کہ یہ چیز ان کو آپ کی اتباع کرنے سے روکتی ہو اور انہیں اس مالی بوجھ کی تکلیف اٹھانی پڑتی ہو۔