وَهُوَ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ بُشْرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً طَهُورًا
ساور وہی تو ہے جو اپنی رحمت (بارش) سے پیشتر ہواؤں [٦٠] کو بشارت بناکر بھیجتا ہے اور ہم نے ہی آسمان سے صاف ستھرا [٦١] پانی اتارا ہے۔
یعنی اکیلا اللہ تعالیٰ ہی ہے جس نے اپنے بندوں کو اپنی بے پایاں رحمت سے ڈھانپ لیا ہے اور اپنے رزق کی ان پر اس طرح فراوانی کی کہ اس نے اپنی رحمت یعنی بارش کے آگے آگے خوشخبری دینے والی ہوائیں بھیجیں (اور اس کے ذریعے سے اس نے بادلوں پر اپنے رزق کے دروازے کھول دئیے) ان ہواؤں کے ذریعے سے بادل اٹھتا ہے پھر اکٹھا ہو کر گھٹا کے ٹکڑے بن جاتا ہے، ہوائیں اسے بار آور کرتی ہیں اور پھر اپنے رب اور تصرف کرنے والے کے حکم سے اس گھٹا کو کھینچ کر لاتی ہیں۔۔۔ تاکہ بارش برسنے سے پہلے بندے بارش کی آمد کی نوید پر خوش ہوجائیں اور بارش کے اچانک آجانے سے پہلے بارش کے لئے تیار ہوجائیں۔ ﴿ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً طَهُورًا ﴾ ” اور اتارا ہم نے آسمان سے پانی پاک کرنے والا۔“ جو بندوں کو حدث اور گندگی سے پاک اور میل کچیل کو صاف کرتا ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ کی برکت یہ ہے کہ اس نے بارش برسا کرمردہ زمین کو زندہ کیا، پھر اس سے مختلف قسم کی نباتات اور درخت اگائے جنہیں انسان اور مویشی کھاتے ہیں۔