ثُمَّ قَبَضْنَاهُ إِلَيْنَا قَبْضًا يَسِيرًا
پھر (جیسے جیسے سورج بلند ہوتا جاتا ہے) ہم اس سائے کو آہستہ آہستہ [٥٨] اپنی طرف سمیٹتے جاتے ہیں۔
﴿ ثُمَّ قَبَضْنَاهُ إِلَيْنَا قَبْضًا يَسِيرًا ﴾ ” پھر ہم نے اس کو آہستہ آہستہ اپنی طرف کھینچ لیا۔“ پس جوں جوں سورج بلند ہوتا ہے تو سایہ آہستہ آہستہ سکڑتا چلا جاتا ہے یہاں تک کہ ختم ہوجاتا ہے۔ مخلوق پرسائے اور دھوپ کا یکے بعد دیگرے واقع ہونا جس کا وہ اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرتے ہیں، اسی سے لیل ونہار ترتیب پاتے ہیں اور ایک دوسرے کا تعاقب کرتے ہیں پھر مختلف موسم ایک دوسرے کے پیچھے آتے ہیں اور اس سبب سے مخلوق کے بہت سے مصالح حاصل ہوتے ہیں۔۔۔ یہ تمام امور اس حقیقت کی سب سے بڑی دلیل ہیں کہ اللہ تعالیٰ قدرت و عظمت کا مالک ہے وہ اپنے بندوں سے کمال رحمت و عنایت سے پیش آتا ہے۔ وہ اکیلا ہی معبود محمود، محبت اور تعظیم کا مستحق اور ذوالجلال والا کرام ہے۔