أَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًا
بھلا آپ نے اس شخص کے حال پر غور کیا جس نے اپنی خواہش کو ہی الٰہ [٥٥] بنا رکھا ہے؟ ایسے شخص کو (راہ راست پر لانے) کے آپ ذمہ دار بن سکتے ہیں؟
کیا اس سے بڑھ کر بھی کوئی گمراہی ہے کہ انسان اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا لے اور جو جی چاہے کرتا رہے۔ اس لئے فرمایا : ﴿ أَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَـٰهَهُ هَوَاهُ ﴾ ” کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا لیا۔“ کیا آپ کو اس کے حال پر تعجب نہیں، کیا آپ نے غور نہیں کیا کہ وہ کس گمراہی میں مبتلا ہے اور حال یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو بلند منازل کا مستحق سمجھتا ہے؟ ﴿ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًا ﴾ ” کیا آپ اس پر وکیل ہوں گے؟“ یعنی آپ کو اس پر نگران مقرر نہیں کیا آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں۔ آپ نے اپنی ذمہ داری پوری کردی اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے۔