سورة الفرقان - آیت 3

وَاتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً لَّا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ وَلَا يَمْلِكُونَ لِأَنفُسِهِمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا وَلَا يَمْلِكُونَ مَوْتًا وَلَا حَيَاةً وَلَا نُشُورًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور (لوگوں نے) اللہ کے سوا کئی اور الٰہ بنا ڈالے جو کوئی چیز پیدا تو کیا خاک کریں گے وہ تو خود پیدا کئے گئے ہیں، انھیں خود اپنے نفع و نقصان کا بھی کچھ اختیار نہیں اور نہ ہی انھیں کسی کو مارنے،[٧] زندہ کرنے اور مردہ کو اٹھا سکنے کا کچھ اختیار ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ عجیب ترین بات ہے اور ان کی بے وقوفی اور کم عقلی کی سب سے بڑی دلیل ہے بلکہ ان کے ظلم اور اپنے رب کے حضور ان کی جسارت پر بھی بہت بڑی دلیل ہے کہ انہوں نے کمال عجز سے موصوف ہستیوں کو اپنا معبود بنا لیا۔ ان کے خود ساختہ معبودوں کا عجز یہاں تک پہنچا ہوا ہے کہ وہ کسی چیز کی تخلیق پر قادر نہیں بلکہ وہ خود مخلوق ہیں بلکہ ان میں سے بعض تو خود ان کے اپنے ہاتھوں کے بنائے ہوئے ہیں۔ ﴿ وَلَا يَمْلِكُونَ لِأَنفُسِهِمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا ﴾ ’’اور وہ اپنے نفسوں کے لیے بھی نفع نقصان کے مالک نہیں ہیں۔‘‘ خواہ وہ تھوڑا ہو یا زیادہ۔ یہاں سیاق نفی میں نکرہ کا استعمال ہے جو عموم پر دلالت کرتا ہے۔ ﴿ وَلَا يَمْلِكُونَ مَوْتًا وَلَا حَيَاةً وَلَا نُشُورًا ﴾ ’’اور نہ وہ اختیار رکھتے ہیں کسی کے مارنے کا اور نہ زندہ کرنے کا اور (نہ مرنے کے بعد دوبارہ) زندہ کرنے کا۔‘‘ احکام عقل میں سب سے بڑا حکم، ان خود ساختہ معبود ان کی الوہیت کے بطلان اور ان کے فساد کا حکم ہے، نیز سب سے بڑا حکم ان لوگوں کے فساد عقل کا حکم ہے، جنہوں نے ان کو معبود بنا کر اس ہستی کا شریک ٹھہرا دیا ہے جو بغیر کسی شراکت کے خالق کائنات ہے جس کے دست قدرت میں نفع و نقصان ہے، عطا کرنا اور محروم کرنا ہے، جس کے اختیار میں زندگی اور موت ہے، وہ ہستی قبروں میں پڑے ہوئے مردوں کو دوبارہ زندہ کر کے قیامت کے روز جمع کرے گی۔ اس نے لوگوں کے لئے آخرت میں دو گھر بنائے، پہلا بد بختی، رسوائی اور عذاب کا گھر، یہ اس شخص کا گھر ہوگا جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسری ہستیوں کو الٰہ بنا رکھا ہے، دوسرا کامیابی، خوش بختی اور دائمی نعمتوں کا گھر اور یہ اس شخص کا گھر ہوگا جس نے صرف اللہ تعالیٰ ہی کو اپنا معبود قرار دیا۔ اللہ تعالیٰ نے قطعی اور واضح دلیل کے ذریعے سے توحید کی صحت اور شرک کے بطلان کو ثابت کرنے کے بعد رسالت کی صحت اور منکرین رسالت کے موقف کے بطلان کو ثابت کرنے کے لئے دلائل دیئے، چنانچہ فرمایا :