سورة البقرة - آیت 280

وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۚ وَأَن تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اگر مقروض تنگ دست ہے تو اسے اس کی آسودہ حالی تک مہلت دینا چاہیے۔ اور اگر (راس المال بھی) چھوڑ ہی دو تو یہ تمہارے [٤٠٠] لیے بہت بہتر ہے۔ اگر تم یہ بات سمجھ سکو

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَإِن كَانَ﴾ ” اور اگر کوئی“ مقروض﴿ ذُو عُسْرَةٍ﴾” تنگی والا ہو“ جسے قرض کی ادائیگی کے لئے مال میسر نہ ہو﴿ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ﴾” تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہئے۔“ یہ واجب ہے کہ ایسے مقروض کو اتنی مہلت دی جائے کہ اسے قرض واپس کرنے کے لئے مال مل جائے۔ ﴿ وَأَن تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ﴾” اور صدقہ کرو (کہ سارا یا کچھ قرض معاف کر دو) تو تمہارے لئے بہت ہی بہتر ہے۔ اگر تمہیں علم ہو۔ “