سورة الفرقان - آیت 1

تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

متبرک [١] ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے [٢] پر فرقان [٣] (قرآن) نازل کیا تاکہ وہ کل اہل عالم کے لئے (برے انجام سے) ڈرانے والا [٤] بن جائے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی عظمت کاملہ، ہر لحاظ سے واحدانیت میں اس کے متفرد ہونے، اس کی بھلائی اور احسان کی کثرت کا بیان ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿ تَبَارَكَ ﴾ یعنی وہ بہت بڑا ہے اس کے تمام اوصاف نہایت کامل اور اس کے احسانات بہت زیادہ ہیں۔ اس کا سب سے بڑا احسان اور سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ اس نے یہ عظیم قرآن نازل فرمایا جو حلال و حرام، ہدایت و ضلالت، اہل سعادت اور اہل شقاوت کے درمیان فرق بیان کرتا ہے۔ ﴿ عَلَىٰ عَبْدِهِ ﴾ یہ فرقان عظیم اس نے اپنے بندے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل فرمایا جنہوں نے تمام مراتب عبودیت مکمل کرلیے اور اللہ نے ان کو تمام انبیاء و مرسلین پر فوقیت عطا کی۔ ﴿ لِيَكُونَ ﴾ ’’تاکہ وہ ہوجائے۔‘‘ یعنی اپنے بندے پر اس فرقان کا نازل کرنا۔ ﴿ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا ﴾ ’’جہانوں کے لیے ڈرانے والا۔‘‘ جو ان کو اللہ تعالیٰ کے عذاب اور غصے سے ڈراتا ہے اور ان کے سامنے اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کی ناراضگی کے مقامات کو واضح کرتا ہے۔ جو کوئی اس کے انداز کو قبول کر کے اس پر عمل پیرا ہوتا ہے وہ دنیا و آخرت میں نجات پانے والوں میں شمار ہوتا ہے، جنہیں ابدی سعادت اور سرمدی بادشاہی حاصل ہوتی ہے۔ پس کیا اللہ تعالیٰ کی اس نعمت اور اس کے اس فضل و احسان سے بڑھ کر بھی کوئی اور چیز ہے؟ پس نہایت ہی بابرکت ہے وہ ذات، جس کے احسانات و برکات میں قرآن بھی شامل ہے۔