لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ ۚ وَمَأْوَاهُمُ النَّارُ ۖ وَلَبِئْسَ الْمَصِيرُ
آپ کافروں کے متعلق یہ خیال نہ کیجئے کہ وہ زمین میں [٨٦] (اللہ کو) عاجز کردینے والے ہیں (کہ وہ انھیں عذاب نہ کرے) ان کا ٹھکانا علاج ہے اور وہ سب ہی برا ٹھکانا ہے
﴿ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ ﴾ ’’نہ گمان کریں آپ کافروں کو کہ وہ (اللہ کو) زمین میں عاجز کردیں گے۔‘‘ پس اس دنیا کی زندگی میں ان کو مال و متاع سے نوازا جانا آپ کو دھوکے میں نہ ڈال دے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اگرچہ ان کی مہلت دے رکھی ہے مگر وہ ان کو مہمل نہیں چھوڑے گا، جیسا کہ فرمایا ﴿ نُمَتِّعُهُمْ قَلِيلًا ثُمَّ نَضْطَرُّهُمْ إِلَىٰ عَذَابٍ غَلِيظٍ ﴾ (لقمان : 31؍24) ’’ہم تھوڑے عرصے کے لئے ان کو متاع دنیا سے نوازتے ہیں پھر ان کو بے بس کر کے ایک نہایت سخت عذاب کی طرف کھینچ لاتے ہیں۔ ‘‘ بنا بریں فرمایا ﴿ وَمَأْوَاهُمُ النَّارُ وَلَبِئْسَ الْمَصِيرُ ﴾ ’’ان کا ٹھکانا آگ ہے اور البتہ وہ برا ٹھکانا ہے۔‘‘ یعنی کافروں کا انجام بد ترین ہے، ان کا انجام شر، حسرت اور ابدی عذاب ہے۔