لَّقَدْ أَنزَلْنَا آيَاتٍ مُّبَيِّنَاتٍ ۚ وَاللَّهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
ہم نے صاف صاف حقیقت بتلانے والی آیات اتاری ہیں اور سیدھی [٧٤] راہ کی طرف رہنمائی تو اللہ ہی جسے چاہے کرتا ہے۔
ہم نے اپنے بندوں پر رحم کر کے آیات بینات نازل کی ہیں، جو تمام مقاصد شرعیہ، آداب محمودہ اور معارف رشیدہ پر واضح طور پر دلالت کرتی ہیں۔ پس اس طرح راستے واضح ہوگئے، گمراہی میں سے راہ راست اور ضلالت میں سے ہدایت نمایاں ہوگئی۔ اس بارے میں کسی باطل پسند کے لیے شبہ کی ادنیٰ سی گنجائش باقی رہی نہ کسی متلاشی حق کے لیے کوئی اشکال باقی رہا۔۔۔ کیونکہ یہ آیات بینات اسی ہستی کی طرف سے نازل کردہ ہیں جس کا علم کامل، جس کی رحمت کامل اور جس کا بیان کامل ہے۔ اس کے بیان سے بڑھ کر کوئی بیان نہیں ﴿ لِّيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَن بَيِّنَةٍ وَيَحْيَىٰ مَنْ حَيَّ عَن بَيِّنَةٍ ﴾ (الانفال :8؍42)” تاکہ ( اس کے بعد) جو کوئی ہلاک ہو تو وہ دلیل کے ساتھ ہلاک ہو اور جو زندہ رہے تو دلیل کے ساتھ زندہ رہے۔ “ ﴿ وَاللّٰـهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ﴾ ” اور اللہ ہدایت دیتا ہے جس کو چاہتا ہے۔“ ان لوگوں میں سے جن کے لیے بھلائی اور سچی عزت سبقت کرگئی ﴿إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴾ واضح اور مختصر راستے کی، جو اس تک اور اس کے اکرام و تکریم والے گھر تک جاتا ہے، جو علم حق، اس کو ترجیح دینے اور اس پر عمل کرنے کو متضمن ہے۔ اس کا بیان کامل تمام مخلوق کے لیے اور سب کو شامل ہے مگر ہدایت صرف اسی کے لیے مخصوص ہے جسے وہ چاہتا ہے یہ اس کا فضل و احسان ہے اور رب کریم کا فضل و کرم کبھی منقطع نہیں ہوتا اور یہ اس کا عدل ہے۔ اس نے کسی کے لیے کوئی حجت باقی نہیں رہنے دی اور احسان کے مواقع کو اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔