لِيَجْزِيَهُمُ اللَّهُ أَحْسَنَ مَا عَمِلُوا وَيَزِيدَهُم مِّن فَضْلِهِ ۗ وَاللَّهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ
اور جو کافر ہیں ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے ایک چٹیل میدان میں کوئی سراب [٦٥] ہو جسے پیاسا پانی سمجھ رہا ہو۔ حتیٰ کہ جب وہ اس سراب کے قریب آتا ہے تو وہاں کچھ بھی نہیں پاتا۔ بلکہ اس نے اللہ کو وہاں موجود پایا جس نے اس کا حساب چکا دیا اور اللہ کو حساب چکانے میں دیر نہیں لگتی۔
﴿ لِيَجْزِيَهُمُ اللّٰـهُ أَحْسَنَ مَا عَمِلُوا ﴾ ” تاکہ اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کا بہترین بدلہ دے۔“ ( أَحْسَنَ مَا عَمِلُوا ) سے مراد ان کے اعمال حسنہ اور اعمال صالحہ ہیں کیونکہ یہ ان کے بہترین اعمال ہیں کیونکہ وہ مباح اور دیگر اعمال بجا لاتے ہیں۔ ثواب صرف اسی عمل پر عطا ہوتا ہے جو عمل حسن کے زمرے میں آتا ہوجیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ لِيُكَفِّرَ اللّٰـهُ عَنْهُمْ أَسْوَأَ الَّذِي عَمِلُوا وَيَجْزِيَهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ الَّذِي كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾ (الزمر :39؍35)” تاکہ جو بدترین عمل انہوں نے کئے ہیں اللہ ان کو ان کے حساب سے مٹا دے اور جو انہوں نے بہترین عمل کیے ہیں، ان کے مطابق ان کو اجر عطا فرمائے۔“ ﴿ وَيَزِيدَهُم مِّن فَضْلِهِ ﴾ یعنی وہ ان کے اعمال کے مقابلے میں بہت زیادہ جزا عطا کرے گا۔ ﴿ وَاللّٰـهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ ﴾ ” اور اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے روزی عطا فرماتا ہے۔“ بلکہ اللہ اسے اتنا اجر عطا کرے گا کہ اس کے اعمال وہاں تک پہنچ ہی نہیں سکتے اور اس کی آرزو کی بھی وہاں تک رسائی نہیں۔ اللہ تعالیٰ اسے بغیر کسی شمار اور بغیر کسی ناپ تول کے اجر عطا کرے گا۔۔۔۔ اور یہ بہت زیادہ کثرت کے لیے کنایہ ہے۔