إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں میں بے حیائی [٢٢] کی اشاعت ہو ان کے لئے دنیا میں بھی دردناک عذاب ہے اور آخرت میں بھی۔ اور (اس کے نتائج کو) اللہ ہی بہتر جانتا ہے تم نہیں جانتے۔[٢٣]
﴿ إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ ﴾ ” جو لوگ بے حیائی پھیلانے کے آرز مند رہتے ہیں۔“ یعنی جو چاہتے ہیں کہ قبیح امور کی اشاعت اور فواحش کا چلن ہو ﴿ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴾ ” اہل ایمان میں ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔“ یعنی قلب و بدن کو سخت تکلیف دینے والا عذاب اور اس کا سبب یہ ہے کہ اس نے اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ دھوکہ کیا، ان کے لیے برا چاہا اور ان کی عزت و ناموس پر ہاتھ ڈالنے کی جرات کی۔ صرف فواحش کی اشاعت کی خواہش اور دل میں ان کی چاہت کی بنا پر اتنی بڑی وعید سنائی ہے، تو ان امور پر وعید کا کیا حال ہوگا جو اس سے زیادہ بڑے ہیں۔ مثلاً فواحش کا اظہار اور ان کو نقل کرنا، خواہ فواحش صادر ہوں یا صادر نہ ہوں۔ یہ تمام احکامات اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے مومن بندوں کے لیے رحمت اور ان کی عزت و ناموس کی حفاظت ہے۔ جس طرح اس نے ان کی جان و مال کی حفاظت کی اور ان کو ایسے امور کا حکم دیا جو خالص اور باہمی محبت کا تقاضا ہیں، نیز نہیں حکم دیا کہ وہ اپنے بھائی کے لیے وہی کچھ پسند کریں جو اپنے لیے پسند کرتے ہیں اور وہ کچھ ان کے لیے بھی ناپسند کریں جو اپنے لیے ناپسند کرتے ہیں۔ ﴿ وَاللّٰـهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴾ ” اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔“ اس لیے اللہ تعالیٰ نے تمہیں تعلیم دی اور تم پر وہ سب کچھ واضح کیا جس سے تم لا علم تھے۔