إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
البتہ جو لوگ اس کے بعد توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں تو یقیناً اللہ بڑا بخشنے والا [٩] اور رحم کرنے والا ہے۔
﴿إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِن بَعْدِ ذٰلِكَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللّٰـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ﴾ یہاں توبہ سے مراد یہ ہے کہ بہتان طرازی کرنے والا خود اپنی تکذیب کرے یعنی وہ اس بات کا اقرار کرے کہ اس نے جھوٹا الزام لگایا تھا اپنی تکذیب کرنا اس پر واجب ہے اگرچہ اس کو زنا کے وقوع کا یقین ہو مگر وہ چار گواہ مہیا نہ کرسکے تب بھی اس الزام کی تردید کرنا اس پر واجب ہے۔ اگر بہتان طرازی کرنے والا توبہ کر کے اپنے عمل کی اصلاح کرلے اور برائی کی بجائے بھلائی کو وتیرہ بنا لے تو اس کا فسق زائل ہوجائے گا اور صحیح مذہب ہے کہ اس کی شہادت بھی قابل قبول ہے کیونکہ جو کوئی توبہ کر کے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور نہایت مہربان ہے وہ تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے۔ بہتان لگانے والے کو اس صورت میں کوڑے مارے جائیں گے جب وہ چار گواہ مہیا نہ کرسکے اور جس پر اس نے بہتان لگایا ہے وہ اس کی بیوی نہ ہو۔ اگر جس پر اس نے بہتان لگایا ہے وہ اس کی بیوی ہو تو اللہ تعالیٰ نے اس صورت حال کا ذکر اس طرح کیا ہے۔