سورة البقرة - آیت 20

يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ ۖ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُم مَّشَوْا فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(ان کی حالت یہ ہو رہی ہے کہ) عنقریب ہی بجلی ان کی بصارت کو اچک لے گی۔ جب بجلی کی چمک سے کچھ روشنی پڑتی ہے تو چل پڑتے ہیں اور جب اندھیرا ہوجاتا ہے تو ٹھہر جاتے ہیں۔ اور اگر اللہ چاہتا تو (اس حال میں کڑک سے) ان کی سماعت کو اور (چمک سے) ان کی بصارت [٢٥] کو سلب کرسکتا تھا، (کیونکہ) اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر قادر ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پس اسی قسم کی حالت منافقین کی ہے جب وہ قرآن مجید، اس کے اوامرونواہی اور اس کے وعدو وعید سنتے ہیں، تو اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ٹھونس لیتے ہیں۔ اس کے اوامرونواہی اور وعدو وعید سے اعراض کرتے ہیں وعید ان کو گھبراہٹ میں مبتلا کرتی ہے اور اس کے وعدے ان کو پریشان کردیتے ہیں۔ وہ حتی الامکان ان سے اغراض کرتے ہیں اور اس شخص کی مانند اسے سخت ناپسند کرتے ہیں جو سخت بارش میں گھرا ہوا بجلی کی کڑک سنتا ہے اور موت کے ڈر سے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیتا ہے اس شخص کو تو بسا اوقات سلامتی اور امن مل جاتا ہے۔ مگر منافقین کے لئے کہاں سے سلامتی آئے گی؟ اللہ تعالیٰ کی قدرت اور علم نے انہیں چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے۔ وہ اس کی پکڑ سے بھاگ نہیں سکتے اور نہ وہ اس کو عاجز کرسکتے ہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کو اعمال ناموں میں محفوظ کردیتا ہے اور وہ ان کو ان کے اعمال کی پوری پوری جزا دے گا۔ چونکہ وہ معنوی بہرے پن، گونگے پن اور اندھے پن میں مبتلا ہیں اور ان پر ایمان کی تمام راہیں مسدود ہیں اس لئے ان کے بارے میں فرمایا : ﴿وَلَوْ شَاءَ اللَّـهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ﴾ ”اور اگر اللہ چاہے تو لے جائے ان کے کان اور ان کی آنکھیں“ یعنی ان کی حس سماعت اور حس بصر سلب کرلے۔ اس آیت کریمہ میں ان کو دنیاوی سزا سے ڈرایا گیا ہے تاکہ وہ ڈر کر اپنے شر اور نفاق سے باز آجائیں۔ ﴿إِنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴾ ” بلاشبہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔“ اس لئے کوئی چیز اسے عاجز نہیں کرسکتی۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت میں سے یہ بات بھی ہے کہ جب وہ کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو کر گزرتا ہے۔ کوئی اس کو روکنے والا اور اس کی مخالفت کرنے والا نہیں۔ اس آیت اور اس قسم کی دیگر آیات میں قدر یہ کا رد ہے جو یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ انسانوں کے افعال اللہ تعالیٰ کی قدرت میں داخل نہیں ہیں کیونکہ انسانوں کے افعال بھی من جملہ ان اشیاء کے ہیں جو ﴿إِنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴾ کے تحت، اس کی قدرت میں داخل ہیں۔