سورة المؤمنون - آیت 33

وَقَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِهِ الَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِلِقَاءِ الْآخِرَةِ وَأَتْرَفْنَاهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا مَا هَٰذَا إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يَأْكُلُ مِمَّا تَأْكُلُونَ مِنْهُ وَيَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اس کی قوم کے جن سرداروں نے (اس دعوت کو ماننے سے) انکار کیا اور آخرت کی ملاقات کو [٣٨] جھٹلایا اور جنہیں ہم نے دنیا کی زندگی میں عیش و آرام دے رکھا تھا، کہنے لگے'': یہ تمہارے ہی جیسا ایک انسان ہے، وہی کچھ کھاتا ہے [٣٩] جو تم کھاتے ہو اور پیتا بھی وہی کچھ ہے جو تم پیتے ہو۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَقَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِهِ الَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِلِقَاءِ الْآخِرَةِ وَأَتْرَفْنَاهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا﴾ یعنی ان کے روساء نے جن میں کفرو عناد، زندگی بعد موت اور جزا و سزا کا انکار جمع تھے اور ان کو دنیاوی زندگی کی خوش حالی نے سرکش بنا دیا تھا ’ اپنے نبی کے ساتھ معارضہ کرتے اس کو جھٹلاتے اور لوگوں کو اس سے ڈراتے ہوئے کہا ﴿ مَا هَـٰذَا إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ﴾ ” نہیں ہے یہ مگر انسان تم جیسا ہی۔“ یعنی تمہاری جنس میں سے ﴿يَأْكُلُ مِمَّا تَأْكُلُونَ مِنْهُ وَيَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُونَ﴾ ” وہی کچھ کھاتا پیٹا ہے جو تم کھاتے پیتے ہو۔“ پس اسے کس چیز میں تم پر فضیلت حاصل ہے ؟ وہ فرشتہ کیوں نہیں کہ وہ کھانا کھاتا نہ پانی پیتا۔