سورة المؤمنون - آیت 20

وَشَجَرَةً تَخْرُجُ مِن طُورِ سَيْنَاءَ تَنبُتُ بِالدُّهْنِ وَصِبْغٍ لِّلْآكِلِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور (اسی پانی سے) طور سینا سے ایک درخت اگتا [٢٣] ہے جو روغن لئے اگتا ہے اور کھانے والوں کو سالن کا کام دیتا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَشَجَرَةً تَخْرُجُ مِن طُورِ سَيْنَاءَ ﴾ اور وہ درخت جو طور سیناء (پہاڑ)سے نکلتا ہے۔ اور اس سے مراد زیتون کا درخت ہے یعنی جنس زیتون۔ خاص طور پر اس کا ذکر اس لئے کیا کیونکہ ارض شام میں اس کا خاص علاقہ ہے، نیز اس کے کچھ فوائد ہیں۔ ان میں سے بعض اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد میں مذکور ہیں۔ ﴿ تَنبُتُ بِالدُّهْنِ وَصِبْغٍ لِّلْآكِلِينَ ﴾ ’’اگاتا ہے وہ تیل اور سالن ہے کھانے والوں کے لیے۔‘‘ اس میں سے زیتون کا تیل نکلتا ہے جو کہ چکنائی ہے جسے روشنی کرنے اور کھانے کے لئے بکثرت استعمال کیا جاتا ہے یعنی اس کو کھانے کے لئے سالن بنایا جاتا ہے۔ اس میں اس کے علاوہ دیگر فوائد بھی ہیں۔