سورة الحج - آیت 64

لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو کچھ اسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہر ایک سے بے نیاز [٩٣] اور حمد کے لائق ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ﴾ یعنی جو کچھ زمین و آسمان میں ہے وہ سب اللہ تعالیٰ کی تخلیق اور اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی قوت، حکمت اور اقتدار کامل سے ان میں تصرف کرتا ہے۔ اس معاملے میں اس کے سوا کسی کو کوئی اختیار نہیں ﴿ وَإِنَّ اللّٰـهَ لَهُوَ الْغَنِيُّ ﴾ یعنی وہ بذاتہ غنی ہے، جو ہر لحاظ سے غنائے مطلق و تام کا مالک ہے یہ اس کی غنائے کامل ہے کہ وہ اپنی مخلوق میں سے کسی کا محتاج نہیں وہ ذلت سے بچنے کے لئے ان کو مددگار بناتا ہے نہ قلت کو دور کرنے کے لئے ان کے ذریعے کثرت حاصل کرتا ہے۔ یہ اس کی غنائے تام ہے کہ اس کی کوئی بیوی ہے نہ اولاد۔ یہ اس کی غنا ہے کہ وہ ہر چیز سے بے نیاز ہے وہ کھاتا ہے نہ پیتا ہے کسی لحاظ سے وہ کسی چیز کا محتاج نہیں جس کی مخلوق محتاج ہوتی ہے، وہ مخلوق کو کھلاتا ہے کوئی اس کو نہیں کھلاتا۔ یہ اس کی غنا ہے کہ تمام مخلوق اپنے وجود میں آنے، اپنے تیار ہونے، اپنی امداد میں اور اپنے دین و دنیا میں اسی کی محتاج ہے۔ یہ اس کی غنائے تام ہے کہ اگر آسمانوں اور زمین کے تمام لوگ زندہ و مردہ سب ایک میدان میں جمع ہوجائیں، پھر ان میں سے ہر شخص اپنی اپنی خواہش و تمنا کے مطابق اس سے سوال کرے اور وہ ان کو ان کی تمنا اور خواہش سے بڑھ کر عطا کر دے تب بھی اس کے خزانے میں کوئی کمی واقع نہیں ہوگی۔ یہ اس کی غنا ہے کہ اس کا دست عطا دن رات خیر و برکات عنایت کرتا رہتا ہے، اس کا فضل و کرم تمام جانداروں پر جاری و ساری ہے۔ یہ اس کی غنا ہے کہ اس نے اپنے اکرام و تکریم والے گھر میں وہ کچھ تیار کر رکھا ہے جسے کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ کسی کے تصور سے اس کے طائر خیال کا گزر ہوا ہے۔ ﴿ الْحَمِيدُ ﴾ وہ اپنی ذات میں محمود ہے اور وہ اپنے اسماء میں محمود ہے کیونکہ اس کے تمام نام اچھے ہیں۔ وہ اپنی صفات میں محمود ہے کیونکہ اس کی تمام صفات، صفات کمال ہیں۔ وہ اپنے افعال میں محمود ہے کیونکہ اس کے تمام افعال عدل و احسان اور رحمت و حکمت پر مبنی ہیں۔ وہ اپنی تشریع میں محمود ہے کیونکہ وہ صرف اسی چیز کا حکم دیتا ہے جس میں کوئی خالص یاراجح مصلحت ہو اور وہ اسی چیز سے روکتا ہے جس میں کوئی خالص یاراجح فساد ہو۔ وہ جس کے لئے ہر قسم کی ستائش ہے جس نے زمین و آسمان اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اور ان کے بعد جو کچھ وہ چاہے، سب کو لبریز کر رکھا ہے۔ وہ ہستی کہ بندے اس کی حمد و ثنا بیان کرنے سے قاصر ہیں بلکہ وہ ویسے ہی ہے جیسے اس نے خود اپنی حمد و ثنا بیان کی ہے۔ وہ اس حمدو ثنا سے بالا و بلند تر ہے جو بندے بیان کرتے ہیں۔ وہ جسے اپنی توفیق سے نوازتا ہے تو اپنی توفیق پر قابل تعریف ہے اور جب اس سے علیحدہ ہو کر اسے اپنے حال پر چھوڑ دیتا ہے تو اس پر بھی قابل تعریف ہے۔ وہ اپنی حمد و ثنا میں غنی اور اپنی غنا میں قابل تعریف ہے۔