سورة الأنبياء - آیت 106

إِنَّ فِي هَٰذَا لَبَلَاغًا لِّقَوْمٍ عَابِدِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

بلاشبہ اس (ارشاد الٰہی) میں عبادت گزاروں [٩٤] کے لئے ایک بڑی خبر ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی کتاب عزیز قرآن کریم کی ستائش کرتا ہے اور واضح کرتا ہے کہ قرآن کریم میں ہر چیز سے مکمل کفایت ہے اور اس سے مستغنی نہیں رہا جاسکتا، چنانچہ فرمایا ﴿ إِنَّ فِي هَـٰذَا لَبَلَاغًا لِّقَوْمٍ عَابِدِينَ ﴾ ” بے شک اس میں البتہ کفایت ہے عبادت گزار لوگوں کے لئے۔“ یعنی وہ اپنے رب اور اس کے عزت و تکریم کے گھر تک پہنچنے کے لئے قرآن عزیز پر اکتفاء کرتے ہیں۔ پس یہ گراں قدر کتاب ان کو جلیل ترین مقاصد اور افضل ترین مرغوبات تک پہنچاتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے والوں کے لئے، جو سب سے زیادہ فضل و شرف کے حامل ہیں، اس سے آگے اور کوئی منزل نہیں کیونکہ قرآن ان کے رب کی، اس کے اسماء و صفات اور افعال کے ذریعے سے معرفت کے لئے کفیل ہے اور غیب کی خبریں بیان کرنے اور حقائق ایمان اور شواہد ایقان کی دعوت کا بھی کفیل ہے، قرآن ہی تمام مامورات اور تمام منہیات کو بیان کرتا ہے، یہ قرآن ہی ہے جو نفس و عمل کے عیوب اور دین کے دقیق و جلیل معاملات میں ان راستوں کی نشاندہی کرتا ہے جن پر اہل ایمان کو گامزن رہنا چاہئے اور یہ قرآن ہی ہے جو شیطان کے راستوں پر چلنے سے بچاتا ہے اور انسان کے عقائد و اعمال میں ان کی مداخلت کے دروازوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ جسے قرآن غنی نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس کو غنی نہ کرے اور جس کے لئے قرآن کافی نہیں، اللہ اس کو کفایت نہ کرے۔