سورة الأنبياء - آیت 55

قَالُوا أَجِئْتَنَا بِالْحَقِّ أَمْ أَنتَ مِنَ اللَّاعِبِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ کہنے لگے'': کیا تو ہمارے پاس کوئی سچی بات [٤٩] لایا ہے یا ویسے ہی دل لگی کر رہا ہے''

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿قَالُوا ﴾ انہوں نے تعجب اور ابراہیم علیہ السلام کے قول پر استفہام کے طور پر کہا، نیز یہ کہ ابراہیم علیہ السلام نے انہیں اور ان کے آباؤ اجداد کو بے وقوف قرار دیا تھا۔ ﴿أَجِئْتَنَا بِالْحَقِّ أَمْ أَنتَ مِنَ اللَّاعِبِينَ﴾ یعنی کیا وہ بات جو تم نے کہی ہے اور وہ چیز جو تو لے کر آیا ہے، حق ہے؟ یا تیرا ہمارے ساتھ بات کرنا، کسی دل لگی کرنے والے اور تمسخر اڑانے والے کا بات کرنا ہے جو یہ نہیں جانتا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے؟۔۔۔. پس انہوں نے ان دو امور کی بنا پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بات کو رد کردیا، انہوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعوت کو اس بنا پر رد کردیا کہ ان کے ہاں یہ بات تسلیم شدہ تھی کہ جو کلام حضرت ابراہیم علیہ السلام لے کر آئے ہیں وہ ایک بے وقوف کا کلام ہے، آپ جو بات کہتے ہیں وہ عقل میں نہیں آتی۔ ابراہیم علیہ السلام نے ان کی بات کا اس طرح جواب دیا جس سے ان کی سفاہت اور کم عقلی واضح ہوتی تھی۔