سورة الأنبياء - آیت 41

وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِينَ سَخِرُوا مِنْهُم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(اے نبی) آپ سے پہلے رسولوں کا بھی مذاق اڑایا جاچکا ہے۔ مگر ان کا مذاق اڑانے والے اسی چیز میں خود گھر گئے جس کا [٣٧] وہ مذاق اڑاتے تھے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اور جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسول کے ساتھ کفار کے تمسخر کا ذکر فرمایا ﴿أَهَـٰذَا الَّذِي يَذْكُرُ آلِهَتَكُمْ﴾ تو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تسلی دی کہ گزشتہ قوموں کا بھی اپنے رسولوں کے ساتھ یہی رویہ تھا، چنانچہ فرمایا : ﴿وَلَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّن قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِينَ سَخِرُوا مِنْهُم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ ﴾ ” اور آپ سے پہلے رسولوں کے ساتھ بھی استہزاء کیا گیا۔ پس گھیر لیا ان لوگوں کو جنہوں نے ان میں سے استہزاء کیا تھا اس چیز نے جس کے ساتھ وہ استہزاء کرتے تھے۔“ یعنی ان پر عذاب الٰہی ٹوٹ پڑا اور ان کے تمام اسباب منقطع ہوگئے، اس لئے ان لوگوں کو ڈرنا چاہئے کہ کہیں ان پر بھی وہ عذاب نازل نہ ہوجائے جو گزشتہ امتوں پر نازل ہوا تھا جنہوں نے اپنے رسولوں کی تکذیب کی۔